Wednesday, February 21, 2018

وطن عزیز کا مستقبل خطرے میں

سابق وزیر اعظم نواز شریف جو اپنی نااہلی کے فیصلے پر سیخ پا ہیں جس روز جڑانوالہ میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہے تھے ، اسی روز گوجرانوالہ سے ایک کمسن معذور بھکاری بچے احسن کے سردی سے ٹھٹھر کر جان بحق ہونے سمیت اسکی نعش کو جنگلی جانوروں کے نوچ نوچ کر کھانے کی ایسی دل سوز خبر آئی کہ ہمارے پاﺅں تلے سے زمین نکل گئی اور دماغ شل ہوگیا ، زبان گنگ ہو گئی ، کانوں میں شاں شاں کی آوزایں گونجنے لگیں ،شیخو جی نے بھرآئی آواز میں خیا لی صاحب سے کہا ہم کیسے انسان ہیں ، کیسے کلمہ گو ہیں کیسے سرکار دوعالم کی شفاعت کے طلبگار ہیں ۔

خیالی صاحب جو خود یہ اندوہناک واقعہ سن کر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے تھے شیخو جی کے پے در پے سوالات پر چیخ اٹھے اور کہا شیخو جی واقعی وہ زمانہ آگیا جس کی پیش گوئی سرکار دو عالم نے کی تھی کہ دنیا شر ، بد امنی، بے حسی ، نا انصافی سے بھر جائے گی ، اس سے زیادہ بے حسی اور خود غرضی کسی معاشرے میں اور کیا ہو سکتی ہے ؟

شیخو جی!پولیس تھانہ سٹی پسرور نے گوجرانوالہ میںمعذور گداگر بچے احسن کے قتل کا مقدمہ گداگر گینگ کے سرغنہ کےخلاف درج کیا،اس ضمن میں کیا کچھ پیش رفت ہوئی تاحال کچھ پتہ ہی نہیں ،بتایا جا تا ہے معصوم معذور احسن سے ٹھیکیدار مظہرجوگی بھیک مانگنے کیلئے روزانہ صبح مخصوص مقام پر بٹھا جاتا تھا اور رات کو واپس لے جاتا تھا مگر اس روز ہی نہیں بلکہ مسلسل 2روز گز ر جانے کے باوجود بھی وہ احسن کو واپس لینے نہ آیا اورمعصوم احسن سردی سے ٹھٹھر کر خالق حقیقی سے جا ملا جبکہ اس کی نعش کو جنگلی جانور نوچتے رہے، اہل علاقہ کو بھی اس معصوم پر ترس نہ آیا ،اسی طرح مظہر جوگی تیسرے دن معصوم احسن کو لینے کیلئے آیا تو اسے مردہ اور مسخ شدہ نعش کی صورت میں دیکھ کر بجائے اس کے کہ اسکی تجہیزو تد فین کا بندوبست کرتا الٹا پسرور میں معصوم احسن کی مسخ شدہ نعش اس کے گھر کے سامنے پھینک کر فرار ہو گیا، سنگدل کہا جائے یا مجبور بچے کے والد محمد یوسف کے جس نے احسن کو بھیک مانگنے کیلئے مذکورہ ٹھیکیدار کو بیچ رکھا تھا یا دیہاڑی لیتا تھا ، تھانے پہنچ گیا اور احسن کے قتل کا مقدمہ گداگر گینگ کے سرغنہ مظہر جوگی کےخلاف درج کرادیا۔

خیالی صاحب بو لے ،الا امان الحفیظ ،شیخو جی اس روز نواز شریف کا خطا ب سنا تھا کہہ رہے تھے اگلا الیکشن نااہلی فیصلے کےخلاف ریفرنڈم ہوگا، جو بھی وعدہ کیا پورا کیا،میرے دور میں ڈرون حملے بند، لوڈ شیڈنگ ختم ، دہشتگردی پر قابو پالیا گیا لیکن آج پھر ملک میں افرا تفری پھیل رہی ہے اور ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔ تحریک عدل اب رکنے والی نہیں، اس تحریک کے ذریعے سستا، کھرا اور گھر کی دہلیز پر انصاف کو یقینی بنائیں گے۔

شیخو جی بولے ،اسی روز وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا قانون شکنی کرنےوالوں کےساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔معصوم زینب قتل کیس ہمارے لئے ٹیسٹ کیس کی حیثیت رکھتا ہے، کسی کو شفاف اور بے لاگ تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پنجاب حکومت نے انصاف کے منافی کوئی کام کیا نہ آئندہ کسی کو کرنے دیا جائے گا۔

خیالی صاحب بولے شیخو جی اسی روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا پنجاب اور سندھ کی پولیس ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہے۔ نواز شریف اور آصف زرداری میں فرق صرف طریقہ واردات کاہے۔آصف زرداری ایک مصدقہ مجرم ہے،شہبازشریف پر بھی ماورائے عدالت قتل کا الزام ہے۔ زینب اور عاصمہ کے قتل کے معاملے میں فرق ہے،عاصمہ کے والد نے آرمی چیف سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ نہیں کیا کیونکہ انہیں خیبر پختونخوا کی پولیس پر اعتماد ہے۔اسی روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ڈیووس میں کہنا تھا کسی بھی شخص کو معاشرے میں نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا ہم اپنے بچوں کو کیا دے رہے ہیں، اسی روز رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد العیسیٰ کا کہنا تھا اسلام بے قصور لوگوں کی پاسبانی کرتا ہے اور کسی بھی بے قصور انسان کے قتل یا اس پر ظلم کے احتساب کا علمبردار ہے۔ اس روز خطبہ جمعہ میںمسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر سعود الشریم کا کہنا تھا بعض لوگ گناہوں کو معمولی سمجھ کر معصیت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ گناہ کوئی بھی معمولی نہیں ہوتا،ہر گناہ سے پرہیز کریں۔ اغیار کےساتھ معاملات میں توازن پیدا کریں، انکے ساتھ اچھا سلوک کریں،حسن اخلا ق اور حسن معاشرت کو اپنی شناخت بنائیں، اعتبار کے رشتے قائم کریں، منہدم نہیں۔ حسن ظن کو فروغ دیں، بدظنی کو نہیں، ہر حقدار کو اس کا حق ادا کریں، انسانی زندگی میں اخلاق کلیدی درجہ رکھتے ہیں۔ انسان کے کردار اور گفتار کا معیار اچھے اخلاق ہی ہیں۔ حکمت و معقولیت انسان کو متوازن اور متناسب مقاصد دلاتے ہیں، حکمت و فرا ست ہی سے انسان کی شخصیت اجاگر ہوتی ہے۔ جو لوگ کسی کا حق جانتے ہوئے اسکا حق مارتے ہیںوہ ناانصافی کا مظاہرہ کرتے ہیں،اگر فرد کےساتھ یہ کام ہو تب برا اور معاشرے کےساتھ ہو تو اور زیادہ برا ، اسی طرح مسجد نبو ی کے امام و خطیب شیخ عبداللہ البعیجان کا خطبہ جمعہ میں علم اور اسکی اہمیت کے بارے میں کہنا تھا دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کیلئے علم بنیاد کے پتھر کا درجہ رکھتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں اپنا خلیفہ بنایا تو علم کو اس کی بنیاد قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر فرض کی ادائیگی کیلئے علم و عقل کی شرط رکھی ہے۔ علم کے ذریعے ہی انسان رب کے احکام سمجھتا اور تعمیل کرتا ہے۔ قرآن کریم نے ہمیں سیکھنے کی ترغیب دی ہے۔علم تربیت کا موثر ترین ذریعہ اور تزکیہ کا معتبر ترین وسیلہ ہے، اسکی بدولت انسان فتنوں سے محفوظ ، آزمائش میں ثابت قدم رہتا ہے۔ مصیبت کے وقت صبر بھی اسکی بدولت حاصل ہوتا ہے۔ علم اچھائیوں ، اللہ تعالیٰ سے قریب کرنےوالے امور اور درجات کی بلندی والے امور کی روشنی دیتا ہے۔

شیخو جی بولے خیالی صاحب کیا آپ جانتے ہیں وطن عزیز میں ہر روز اوسطاً گیارہ بچوں اور بچیوں کو ریپ اور گینگ ریپ سمیت جنسی استحصال اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے،؟ سالانہ قریب سو نابالغ لڑکے لڑکیوں کو ریپ کے بعد قتل بھی کر دیا جاتا ہے، بچوں اور بچیوں کے اغوا، ریپ، جنسی استحصال اور پھر قتل جیسے جرائم کے پولیس کو رپورٹ کیے گئے واقعات سے متعلق سالانہ اعداد و شمار کے مطابق وطن عزیزکے لڑ کو ں اور لڑکیوں کےلئے گیارہ سے پندرہ برس تک کی عمر انتہائی پ±رخطر ہو چکی ہے، اس کے بعد انہی بچوں اور بچیوں کی ان کےخلاف جنسی جرائم کے حوالے سے قومی ڈیٹا کے مطابق دوسری خطرناک ترین عمر چھ سے گیارہ برس تک کے درمیان ہے۔اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ اعداد و شمار محض پولیس کو رپورٹ کیے گئے ایسے جرائم کے ہیں جبکہ ایسے بہت سے جرائم کے مقدمات درج کرائے ہی نہیں جاتے۔ یوں پاکستان میں مستقبل کے معمار قرار دیے جانےوالے نابالغ بچوں اور بچیوں کےخلاف اس نوعیت کے جنسی جرائم کی اصل سالانہ تعداد ان اعداد و شمار سے کہیں زیادہ بنتی ہے۔ ایسے جرائم کو روکنا صرف کسی ایک فرد یا ادارے کا کام نہیں بلکہ یہ معاشرے کے ہر طبقے کی ذمے داری ہے۔

خیالی صاحب بولے ،شیخو جی ہماری معاشرتی سوچ تو یہ ہے اگر کوئی لڑکا، لڑکی، مرد یا عورت ایسے کسی جرم کا شکار ہو جائے، تو مظلوم کا ساتھ دینے کے بجائے بدنامی کا خوف زیادہ ہوتا ہے، اسی بدنامی کے ڈر سے بہت سے جرائم رپورٹ ہوتے ہی نہیں، مظلوم کو ہمدردی کی جگہ طنز اور نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔شیخوجی کو مخاطب کرتے ہوئے خیالی صاحب نے کہا بچوں سے جنسی زیادتی جیسے جرائم کی وجہ بننے والی ذہنیت کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟

شیخو جی بولے معاشرے کا سب سے غیر محفوظ طبقہ بچے ہوتے ہیں، جو بڑوں کی دنیا میں رہنے کا ہنر اور اپنی معصومیت کی وجہ سے اپنی حفا ظت کے تقاضوں کی کافی سمجھ نہیں رکھتے۔ بڑوں کی طرح بچوں میں بھی چھٹی حس تو ہوتی ہے لیکن ان میں تکلیف دہ اور جان لیوا خطرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے۔ مذہب اور سماجی روایت کے باعث بچوں سے اس موضوع پر بات نہیں کی جاتی۔سکولوں میں بچوں کو سیکس ایجوکیشن نہیں دی جاتی، اسی لیے بچے جنسی استحصال کا شکار ہوتے ہیں، یہ حقیقت تکلیف دہ ہے، لیکن وجوہات دیکھیں تو حیران کن نہیں۔ ایسے جرائم کا سبب بننے والے عوامل سے نمٹنے کےلئے قانون اور پولیس سے بھی زیادہ اہمیت معاشرے کی اجتماعی ذمے داری کی ہے۔جب کسی مظلوم سے اس کے ارد گرد کا معاشرہ بھی ہمدردی نہ کرے، تو بات ظلم در ظلم تک پہنچ جاتی ہے، جسکا آج ہم شکار ہیں ورنہ دوسری کوئی وجہ ہی نہیں ۔

Monday, January 9, 2017

آسٹریلیا کے ہاتھوں ۔۔۔ ’وائٹ واش‘۔۔۔ کیا گرین شرٹس نے کوئی سبق سیکھا؟

آسٹریلیا نے سڈنی ٹیسٹ میں پاکستان کو 220 رنز سے ہرا کر تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز صفر تین سے اپنے نام کر لی ہے۔ آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 538 رنز اور دوسری اننگز میں دو کھلاڑیوں کے نقصان پر241 رنز بنائے تھے۔ پاکستانی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں تین سو پندرہ جبکہ دوسری اننگز میں 244 اسکور کر سکی۔ اس میچ کا بہترین کھلاڑی آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر کو قرار دیا گیا، جنہوں نے پہلے دن لنچ سے قبل ہی سنچری اسکور کر کے ایک منفرد کارنامہ سرانجام دیا تھا۔سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میانداد نے اس ہزیمت آمیز شکست کے لیے پاکستان کے ڈومیسٹک کرکٹ نظام کو قصوروار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شکست ملک میں ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کے غیر معیاری نظام کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ بیالس سالہ کپتان مصباح الحق کا نعم البدل تلاش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ مصباح الحق پاکستانی کرکٹ تاریخ کے کامیاب ترین کپتان ثابت ہوئے ہیں، جنہوں نے 53 میچوں میں قیادت کرتے ہوئے چوبیس میں فتح حاصل کی ہے۔ مصباح الحق کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے اٹھارہ میچ ہارے جبکہ گیارہ برابر رہے۔گزشتہ کئی سالوں سے مصباح الحق پاکستانی کرکٹ ٹیم میں بلے بازی کی سطح پر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، تاہم آسٹریلیا میں چھ اننگز میں ان کا انفرادی اسکور چار، پانچ، گیارہ، صفر ، اٹھارہ اور اڑتیس رہا۔  




 اس ناقص کاکردگی پر ناقدین نے کہنا شروع کر دیا ہے کہ اب مصباح الحق کو ریٹائرمنٹ لے لینا چاہیے۔
 پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کی جگہ کسی دوسرے کرکٹر کو تلاش  کرنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی۔
اب ہم مصباح کو کرکٹ چھوڑنے کا کیوں کہہ رہے ہیں؟ کیا ہم نے اس کا نعم البدل تلاش کر لیا ہے؟ بدقسمتی سے جواب ہے، ’نہیں‘۔ اور اس لیے اب دار و مدار مصباح پر ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ اس نے مستقبل میں کرکٹ کھیلنا ہے یا نہیں۔“ میانداد کا اصرار ہے کہ بین الاقوامی سطح پر کامیابی کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری لانا ہو گی۔ دیگر ناقدین کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دوروں میں ہزیمت آمیز شکست کے بعد اب سبق سیکھ لینا چاہیے۔جبکہ ہمارے خیال میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش صرف گرین شرٹس ہی نہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کےلئے بھی باعث شرمندگی کے ساتھ ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پی سی بی سابق کرکٹرز کے تجربات سے استفادہ اٹھائے ،مقامی سطح پر کرکٹ کے نظام میں پائی جانےوالی خامیوں کو دور کرے ، ٹیم سلیکشن میں میرٹ کو مقدم رکھا جائے اسی کے ساتھ ہی ایسے دوروں کا زیادہ سے زیادہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا جائے تاکہ وہ وہاں کے ماحول سے زیادہ سے زیادہ مانوس ہو سکیں اور انہیں وہاں کھیلنے میں اجنبیت کا احساس نہ ہو ۔اسی طرح مصباح الحق کے آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں اٹھائے گئے نکات جن میں کھلاڑیوں کی فٹنس کو بھی ہار کی ایک اہم وجہ قرار دیا گیا پر توجہ دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسی ہزیمت آمیز شکست سے بچا جا سکے اسی طرح پی سی بی زبانی جمع خرچ کے بجائے وطن عزیز میں دیگر ممالک کی کرکٹ ٹیموں کو لانے اور یہاں کھیلنے پر آمادہ کرنے پر اپنے وسائل اور صلاحیتیں بروئے کار لائے کیونکہ اب تو ملک میں بڑی حد تک دہشتگردی پر قابو پایا جا چکا ہے اور سکیورٹی کے بھی وہ مسائل نہیں جو آج سے دو سال قبل تھے ۔ 

Monday, August 29, 2016

Journal Tele Networks Dera Ismail Khan: پہلے معافی پھر باب دوستی کھلے گا، درست موقفپاکستا...

Journal Tele Networks Dera Ismail Khan: پہلے معافی پھر باب دوستی کھلے گا، درست موقف
پاکستا...
: پہلے معافی پھر باب دوستی کھلے گا، درست موقف پاکستان نے افغانستان پر واضح کردیاکہ پاکستانی پرچم کی توہین کرنے پر کابل حکومت کی معافی ک...

پہلے معافی پھر باب دوستی کھلے گا، درست موقف

پاکستان نے افغانستان پر واضح کردیاکہ پاکستانی پرچم کی توہین کرنے پر کابل حکومت کی معافی کے بعد ہی باب دوستی
کھلے گا ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امورسرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان پاک افغان سرحدپربند باب دوستی کھولنے پر تیار تھاتاہم اس کیلئے کچھ اصولی شرائط تھیں کہ کابل حکومت پاکستانی پرچم کو جلائے جانے پر معافی مانگے پھر ہم باب دوستی کھولیں گے۔سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاپاکستان نے فلیگ میٹنگ کے دوران باب دوستی کھولنے کیلئے کچھ شرائط عائد کیں،ہم اب بھی افغانستان سے مثبت ردعمل کی توقع رکھتے ہیں۔کابل میں بم دھماکے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم نے افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ الزام لگا کر دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں بڑھانے کے بجائے شواہد کے ساتھ بات کرے۔پنے انٹرویو میں مشیر خارجہ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کیلئے زور ڈالے۔انہوں نے کہا عالمی برادری بھارت کو کشمیر میں معصوم کشمیریوںپر ظلم و استبداد سے روکے۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نوازشریف جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے کو اجاگر کریں گے۔انہوں نے کہافاٹا اصلاحات آئندہ پانچ سالوں میں قبائلی علاقوں کو ترقی یافتہ علاقو ں کے برابر لائیں گی۔دوسری طرف سکیورٹی فورسز نے کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں مدرسے سے 100 افغان باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ کاروائی کے بعد مدرسہ سیل کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس اور سکیورٹی فورسز نے مشرقی بائی پاس کے قریب بھوسہ منڈی کے علاقے میں مدرسہ عبداللہ بن زبیر میں سرچ آپریشن کیا جہاں 100 افغان باشندوں کے پاس کوئی سفری دستاویزت نہیں تھیں۔ گرفتار افغان باشندوں کو مزید تفتیش کےلئے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایک روز قبل ہی صوبہ بلوچستان میں حکام نے شدت پسند تنظیم القاعدہ اور دولت اسلامیہ سے وابستہ کے ایک مقامی کمانڈر سمیت چھ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ تھا ۔کوئٹہ میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے بتایا تھا کہ ان افراد کو سکیورٹی فورسز نے نوشکی کے علاقے سے گرفتار کیا ہے۔ گرفتار افراد میں شدت پسند تنظیم القاعدہ اور دولتِ اسلامیہ سے وابستہ ایک مقامی کمانڈر بھی شامل ہے۔مقامی کمانڈر 2012 اور 2013 میں القاعدہ اور دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی، ابتدائی تربیت افغانستان سے حاصل کی اور شام میں بھی جہادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ وہ کچھ عرصہ بیشتر واپس آیا تھا اور نوشکی میں لوگوں کی برین واشنگ میں مصروف تھا۔ گرفتار افراد سے اسلحہ اور جہادی لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے۔بلوچستان میں یہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والا دوسرا نیٹ ورک ہے جس کو پکڑا گیا۔ حکومت کا عزم ہے کہ دہشت گردی کرنےوالے کسی بھی گروہ کو بلوچستان میں نہیں پنپنے نہیں دیا جائے گا۔ پاکستان نے افغانستان سے متعلق جو موقف اختیار کیا ہے وہ اصولی ہے اور ہونا بھی یہی چاہیے تھا کیونکہ جس برادر ملک کے تحفظ و سلامتی کےلئے ہم نے اپنا سب کچھ داﺅ پر لگا دیا آج وہی ہمیں اغیار کی جانب سے ملنے والے چند ٹکوں کے عوض ان کے اشاروں پر چل کر مملکت خداداد کی توہین و عدم استحکام میں پیش پیش ہے ۔آئے روز افغانستان سے بلوچستان اور قبائلی ایجنسیوں میں چلائے جانےوالے دہشتگردی کے نیٹ ورکس کا انکشاف ہی نہیں پکڑے بھی جا رہے ہیں ۔جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر بھارت مخالف مظاہرے کے جواب میں افغان حکومت کی ایماءپر وہاں کے شرپسندوں کا باب دوستی پر پرتشدد مظاہرہ کرنا اور قومی پرچم کی توہین کرنا کسی بھی طور نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ۔