Monday, January 9, 2017

آسٹریلیا کے ہاتھوں ۔۔۔ ’وائٹ واش‘۔۔۔ کیا گرین شرٹس نے کوئی سبق سیکھا؟

آسٹریلیا نے سڈنی ٹیسٹ میں پاکستان کو 220 رنز سے ہرا کر تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز صفر تین سے اپنے نام کر لی ہے۔ آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 538 رنز اور دوسری اننگز میں دو کھلاڑیوں کے نقصان پر241 رنز بنائے تھے۔ پاکستانی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں تین سو پندرہ جبکہ دوسری اننگز میں 244 اسکور کر سکی۔ اس میچ کا بہترین کھلاڑی آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر کو قرار دیا گیا، جنہوں نے پہلے دن لنچ سے قبل ہی سنچری اسکور کر کے ایک منفرد کارنامہ سرانجام دیا تھا۔سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میانداد نے اس ہزیمت آمیز شکست کے لیے پاکستان کے ڈومیسٹک کرکٹ نظام کو قصوروار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شکست ملک میں ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کے غیر معیاری نظام کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ بیالس سالہ کپتان مصباح الحق کا نعم البدل تلاش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ مصباح الحق پاکستانی کرکٹ تاریخ کے کامیاب ترین کپتان ثابت ہوئے ہیں، جنہوں نے 53 میچوں میں قیادت کرتے ہوئے چوبیس میں فتح حاصل کی ہے۔ مصباح الحق کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے اٹھارہ میچ ہارے جبکہ گیارہ برابر رہے۔گزشتہ کئی سالوں سے مصباح الحق پاکستانی کرکٹ ٹیم میں بلے بازی کی سطح پر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، تاہم آسٹریلیا میں چھ اننگز میں ان کا انفرادی اسکور چار، پانچ، گیارہ، صفر ، اٹھارہ اور اڑتیس رہا۔  




 اس ناقص کاکردگی پر ناقدین نے کہنا شروع کر دیا ہے کہ اب مصباح الحق کو ریٹائرمنٹ لے لینا چاہیے۔
 پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کی جگہ کسی دوسرے کرکٹر کو تلاش  کرنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی۔
اب ہم مصباح کو کرکٹ چھوڑنے کا کیوں کہہ رہے ہیں؟ کیا ہم نے اس کا نعم البدل تلاش کر لیا ہے؟ بدقسمتی سے جواب ہے، ’نہیں‘۔ اور اس لیے اب دار و مدار مصباح پر ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ اس نے مستقبل میں کرکٹ کھیلنا ہے یا نہیں۔“ میانداد کا اصرار ہے کہ بین الاقوامی سطح پر کامیابی کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری لانا ہو گی۔ دیگر ناقدین کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دوروں میں ہزیمت آمیز شکست کے بعد اب سبق سیکھ لینا چاہیے۔جبکہ ہمارے خیال میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش صرف گرین شرٹس ہی نہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کےلئے بھی باعث شرمندگی کے ساتھ ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پی سی بی سابق کرکٹرز کے تجربات سے استفادہ اٹھائے ،مقامی سطح پر کرکٹ کے نظام میں پائی جانےوالی خامیوں کو دور کرے ، ٹیم سلیکشن میں میرٹ کو مقدم رکھا جائے اسی کے ساتھ ہی ایسے دوروں کا زیادہ سے زیادہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا جائے تاکہ وہ وہاں کے ماحول سے زیادہ سے زیادہ مانوس ہو سکیں اور انہیں وہاں کھیلنے میں اجنبیت کا احساس نہ ہو ۔اسی طرح مصباح الحق کے آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں اٹھائے گئے نکات جن میں کھلاڑیوں کی فٹنس کو بھی ہار کی ایک اہم وجہ قرار دیا گیا پر توجہ دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسی ہزیمت آمیز شکست سے بچا جا سکے اسی طرح پی سی بی زبانی جمع خرچ کے بجائے وطن عزیز میں دیگر ممالک کی کرکٹ ٹیموں کو لانے اور یہاں کھیلنے پر آمادہ کرنے پر اپنے وسائل اور صلاحیتیں بروئے کار لائے کیونکہ اب تو ملک میں بڑی حد تک دہشتگردی پر قابو پایا جا چکا ہے اور سکیورٹی کے بھی وہ مسائل نہیں جو آج سے دو سال قبل تھے ۔ 

Monday, August 29, 2016

Journal Tele Networks Dera Ismail Khan: پہلے معافی پھر باب دوستی کھلے گا، درست موقفپاکستا...

Journal Tele Networks Dera Ismail Khan: پہلے معافی پھر باب دوستی کھلے گا، درست موقف
پاکستا...
: پہلے معافی پھر باب دوستی کھلے گا، درست موقف پاکستان نے افغانستان پر واضح کردیاکہ پاکستانی پرچم کی توہین کرنے پر کابل حکومت کی معافی ک...

پہلے معافی پھر باب دوستی کھلے گا، درست موقف

پاکستان نے افغانستان پر واضح کردیاکہ پاکستانی پرچم کی توہین کرنے پر کابل حکومت کی معافی کے بعد ہی باب دوستی
کھلے گا ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امورسرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان پاک افغان سرحدپربند باب دوستی کھولنے پر تیار تھاتاہم اس کیلئے کچھ اصولی شرائط تھیں کہ کابل حکومت پاکستانی پرچم کو جلائے جانے پر معافی مانگے پھر ہم باب دوستی کھولیں گے۔سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہاپاکستان نے فلیگ میٹنگ کے دوران باب دوستی کھولنے کیلئے کچھ شرائط عائد کیں،ہم اب بھی افغانستان سے مثبت ردعمل کی توقع رکھتے ہیں۔کابل میں بم دھماکے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ہم نے افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ الزام لگا کر دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں بڑھانے کے بجائے شواہد کے ساتھ بات کرے۔پنے انٹرویو میں مشیر خارجہ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کیلئے زور ڈالے۔انہوں نے کہا عالمی برادری بھارت کو کشمیر میں معصوم کشمیریوںپر ظلم و استبداد سے روکے۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نوازشریف جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے کو اجاگر کریں گے۔انہوں نے کہافاٹا اصلاحات آئندہ پانچ سالوں میں قبائلی علاقوں کو ترقی یافتہ علاقو ں کے برابر لائیں گی۔دوسری طرف سکیورٹی فورسز نے کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں مدرسے سے 100 افغان باشندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ کاروائی کے بعد مدرسہ سیل کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس اور سکیورٹی فورسز نے مشرقی بائی پاس کے قریب بھوسہ منڈی کے علاقے میں مدرسہ عبداللہ بن زبیر میں سرچ آپریشن کیا جہاں 100 افغان باشندوں کے پاس کوئی سفری دستاویزت نہیں تھیں۔ گرفتار افغان باشندوں کو مزید تفتیش کےلئے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایک روز قبل ہی صوبہ بلوچستان میں حکام نے شدت پسند تنظیم القاعدہ اور دولت اسلامیہ سے وابستہ کے ایک مقامی کمانڈر سمیت چھ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ تھا ۔کوئٹہ میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے بتایا تھا کہ ان افراد کو سکیورٹی فورسز نے نوشکی کے علاقے سے گرفتار کیا ہے۔ گرفتار افراد میں شدت پسند تنظیم القاعدہ اور دولتِ اسلامیہ سے وابستہ ایک مقامی کمانڈر بھی شامل ہے۔مقامی کمانڈر 2012 اور 2013 میں القاعدہ اور دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی، ابتدائی تربیت افغانستان سے حاصل کی اور شام میں بھی جہادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ وہ کچھ عرصہ بیشتر واپس آیا تھا اور نوشکی میں لوگوں کی برین واشنگ میں مصروف تھا۔ گرفتار افراد سے اسلحہ اور جہادی لٹریچر بھی برآمد ہوا ہے۔بلوچستان میں یہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والا دوسرا نیٹ ورک ہے جس کو پکڑا گیا۔ حکومت کا عزم ہے کہ دہشت گردی کرنےوالے کسی بھی گروہ کو بلوچستان میں نہیں پنپنے نہیں دیا جائے گا۔ پاکستان نے افغانستان سے متعلق جو موقف اختیار کیا ہے وہ اصولی ہے اور ہونا بھی یہی چاہیے تھا کیونکہ جس برادر ملک کے تحفظ و سلامتی کےلئے ہم نے اپنا سب کچھ داﺅ پر لگا دیا آج وہی ہمیں اغیار کی جانب سے ملنے والے چند ٹکوں کے عوض ان کے اشاروں پر چل کر مملکت خداداد کی توہین و عدم استحکام میں پیش پیش ہے ۔آئے روز افغانستان سے بلوچستان اور قبائلی ایجنسیوں میں چلائے جانےوالے دہشتگردی کے نیٹ ورکس کا انکشاف ہی نہیں پکڑے بھی جا رہے ہیں ۔جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر بھارت مخالف مظاہرے کے جواب میں افغان حکومت کی ایماءپر وہاں کے شرپسندوں کا باب دوستی پر پرتشدد مظاہرہ کرنا اور قومی پرچم کی توہین کرنا کسی بھی طور نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ۔